یہ خاکی ایک آدمی بنا ہے یہ آگہی آگہی بنی ہے
سانس کومہ میں لے رہی تھی وہ زندگی زندگی بنی ہے
یہ آسماں بھی نراس سا تھا یہ چاند کتنا اداس سا تھا
وہ آئنہ آسماں سے اترا تو چاندنی چاندنی بنی ہے
یہ زندگی کیا تھی ایک سپنا نہ ماضی اپنا نہ حال اپنا
کسی کے قدموں کو جوما اسنے تو زندگی زندگی بنی ہے
اندھیری سنسان جو ڈگر تھی وہی محمد کی راہگزر تھی
یہ خاک پا مل گئ جو اسکو تو روشنی روشنی بنی ہے
محبتوں کا یہ راستہ ہے تمہیں محمد کا واسطہ ہے
کبھی تو اس رہ پہ چل کے دیکھو کہ یہ کھلی کھلی بنی ہے
اسے توہے شاہراہ بننا کچھ اور وسعت ہے اسکو دینا
ہزار برسوں میں کیا کیا ہے ابھی گلی گلی بنی ہے
اسے نہ دہشت سے ایسے مسلو محبتوں کی نظر سے دیکھو
صبا مدینہ سے خوشبولائ تو یہ کلی کلی بنی ہے
وہ آئنہ آسماں سے اترا تو چاندنی چاندنی بنی ہے
Did you enjoy the the artible “وہ آئنہ آسماں سے اترا تو چاندنی چاندنی بنی ہے” from Akhtar Jawad on OZOFE.COM? Do you know anyone who could enjoy it as much as you do? If so, don't hesitate to share this post to them and your other beloved ones.
Leave a Reply