جب اپنا قصہ سناتے ہوئے کوئی بلک بلک کر رونے لگا
مجھے اپنی کہانی یاد آئی مجھکو بھی کچھ ہونے لگا
وہ بولا تو سب خاموش ہوئے وہ چُپ جو ہوا ایک شور مچا
اپنی آنكھوں کو پونچھا تو کتنی آنكھوں کو بھگونے لگا
ہم سب پہ کچھ نہ کچھ بیتی ہے سب کا ایک فسانہ ہے
کییون ہر کوئی میلا دامن اِس بزم میں آکر دھونے لگا
ظالم تو سدا کا میلا ہے مظلوم بھی میلا میلا ہے
انسان تو سب کچھ پا کر بھی جو پایا تھا سب کھونے لگا
اب عرش ہی بولے تو بولے انسان ہیں سب مظلوم یہاں
باقی سب خاموش رہو کیء راتوں کا جاگا سونے لگا
مظلوم
Did you enjoy the the artible “مظلوم” from Akhtar Jawad on OZOFE.COM? Do you know anyone who could enjoy it as much as you do? If so, don't hesitate to share this post to them and your other beloved ones.
Leave a Reply