عین ممکن ہے کہ میں سب سے کنارہ کر لوں
دل سے باتیں ہوں میں آپ اپنا نظارہ کر لوں
روشنائ ہو میرا خون میری سوچ قلم ہو
بھیگے کاغز کو زرا اور کرارہ کر لوں
آۓ طوفان اگر موجوں سے کھیلوں میں بھی
ڈوبے کشتی تو میں تنکے پہ سہارہ کر لوں
دن میرے ساتھ تو راتیں ہیں کسی اور کے ساتھ
ڈوبے بے مہر اندھیروں میں گزارہ کر لوں
چاند کا کیا ہے بدلتا ہے وہ چہرہ اپنا
ایک اختر ہے بہت اس سے اشارہ کر لوں
عین ممکن
Did you enjoy the the artible “عین ممکن” from Akhtar Jawad on OZOFE.COM? Do you know anyone who could enjoy it as much as you do? If so, don't hesitate to share this post to them and your other beloved ones.
Leave a Reply