بڑے کریھ سے رنگوں میں رنگ گیا ہوں میں
ابھی تو زندہ ہوں مانا کہ مر رھاہوں میں
ابھی نہ دفن کرو میں ابھی بھی زندہ ہوں
ہاں کرب سے ہی سہی سانس لے رھا ہوں میں
ہر ایک لباس نے عریاں کیا ہے مجھکو مزیر
اسی لئے یہاں ننگا ہی پھر رہا ہوں میں
سیاہی ڈیروں کے مجروں نے تن پہ ایسی ملی
کبھی میں سبز تھا اب کالا ہو گیا ہوں میں
میں خاک سے تھا اٹھا خاکیئوں نے گندہ کیا
کبھی تھا پورا اب آدھا ہی رہ گیا میں
بے لباس (ایک شاعر کا خواب)
Did you enjoy the the artible “بے لباس (ایک شاعر کا خواب)” from Akhtar Jawad on OZOFE.COM? Do you know anyone who could enjoy it as much as you do? If so, don't hesitate to share this post to them and your other beloved ones.
Leave a Reply